انسانوں کی رہنمائی کے لیے اللہ تعالیٰ وقتاً فوقتاً آسمان سے اپنے منتخب بندوں پر وحی بھیجتا رہا ہے۔ یہ خاص بندے اللہ تعالیٰ کے نبی ہوتے تھے۔ جب کسی الہامی کتاب میں لوگ رد و بدل کر دیتے یا اللہ تعالیٰ خود کوئی تبدیلی کرنا چاہتا تو نئی کتاب نازل فرماتا۔ اس طرح ایک طرف پہلی کتاب کی تعلیمات دوبارہ تازہ ہو جاتیں اور دوسری طرف ضروری تبدیلی بھی کر دی جاتی۔ اس سلسلے کی آخری کتاب قرآن حکیم ہے۔
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے جو رسول کریم ﷺ پر تقریباً تئیس (23) سال کے عرصے میں نازل ہوئی۔ اس کا نام اللہ تعالیٰ نے خود "الکتاب" رکھا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ فِيهِ ۛ (البقرة: 2)
(یہ وہ کتاب ہے جس میں کوئی شک نہیں۔)
یہ ایک مکمل کتاب ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی ہدایات ہمیشہ کے لیے محفوظ ہیں۔ تمام انسان اللہ کے بندے ہونے کی حیثیت سے ان تعلیمات کے ہمیشہ محتاج رہیں گے۔ قرآن مجید کے اور بھی بہت سے نام ہیں۔
پہلی آسمانی کتابیں اپنی اصل صورت میں اس وقت دنیا میں موجود نہیں ہیں، لیکن قرآن مجید ایک نقطے اور شوشے کی تبدیلی کے بغیر ہم تک پہنچا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی حفاظت کا خود ذمہ لیا ہے۔
ارشادِ خداوندی ہے:
إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ (الحجر: 9)
(یقیناً ہم نے قرآن نازل کیا اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔)
اللہ تعالیٰ نے یہ بھی وعدہ کیا ہے کہ اس کو جمع کرنا اور اس کو سکھانا بھی ہمارا ذمّہ ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ (القيامة: 17)
(یقیناً اس قرآن کو جمع کرنا اور پڑھانا ہمارا ذمہ ہے۔)