قرآن حکیم نے انسان کو اپنے ہی جیسے انسانوں کے سامنے جھکنے، سورج، چاند، ستاروں، پتھروں کی پرستش اور توہم پرستی سے بچا کر ایک خدا کا تصور دیا۔ بندے اور اس کے خالق کے درمیان محبت اور اطاعت کا رشتہ قائم کیا۔ انسانوں کی حاکمیت کے بجائے اللہ کی حاکمیت قائم کرنے اور ملکوں کا نظام شوریٰ کے ذریعے چلانے کی تعلیم دی۔ عدل و انصاف کا اعلیٰ معیار قائم کیا۔ سود کو ختم کر کے زکوٰۃ کو رائج کیا تاکہ غریبوں اور حاجت مندوں کو فائدہ پہنچے۔ حلال اور حرام میں فرق واضح کیا۔ حلال روزی کو ضروری قرار دیا اور حرام سے بچنے کی تاکید کی۔ عورتوں کے حقوق مقرر کیے۔ میاں بیوی کے باہمی تعلقات کے بارے میں واضح احکام دیے۔ والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کرنے کی تاکید کی۔ رشتہ داروں کے حقوق ادا کرنے اور سب لوگوں سے خوش اخلاقی سے پیش آنے کا حکم دیا۔