ظہورِ اسلام سے پہلے عرب کے عام لوگوں میں دنیا بھر کی خرابیاں موجود تھیں۔ وہ شرک اور کفر کرتے تھے، بے گناہ لوگوں کو قتل کرتے، جوئے کھیلتے، شراب پیتے اور اپنی بچیوں کو زندہ دفن کر دیتے تھے۔ مگر قرآن کی تعلیمات کے اثر سے وہی لوگ دنیا کے سب سے مہذب اور شائستہ افراد بن گئے، انسانیت کے ہمدرد اور خیر خواہ بن گئے۔
جن کے اپنے ہاں کوئی قانون نہ تھا، انہوں نے ساری دنیا کو قانون دیا۔ جو خود گمراہ تھے، وہ ساری دنیا کے انسانوں کے رہنما بن گئے۔ جو آپس میں لڑتے جھگڑتے رہتے تھے، انہوں نے دنیا کو امن و امان کا گہوارہ بنا دیا۔
حقیقت یہ ہے کہ قرآن کی تعلیمات نے بندوں کو اس قدر مہذب بنا دیا کہ انہیں فرشتوں سے بھی زیادہ بلند مقام پر پہنچا دیا۔ ایسی جامع تعلیمات کسی اور کتاب میں نہیں ملتیں۔ مثالی معاشرہ قائم کرنے کے لیے قرآن نے ایسے منصفانہ اصول مقرر کیے جن پر عمل کر کے دونوں جہانوں کی سعادتیں حاصل کی جاسکتی ہیں۔ ہماری فلاح و کامیابی اسی میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے الکتاب یعنی قرآن مجید میں جو احکامات دیے ہیں، ان کی پابندی کریں۔