قرآن مجید اللہ تعالی کا کلام ہے۔ لیکن اللہ تعالی بندوں سے براہ راست اور بے حجاب گفتگو نہیں کرتا۔ اس نے بندوں تک اپنا پیام پہنچانے کے کچھ طریقے رکھے ہیں۔ انہی میں سے ایک طریقہ ہی کا ہے جس کے دریچے سے قرآن نازل ہوا اور وہ یوں کہ اللہ کے فرشتے حضرت جبرئیل علیہ السلام اللہ تعالٰی سے قرآن مجید حاصل کر کے رسول اللہ کے پاس آئے۔ آپ کا جبرئیل علیہ السلام کو دیکھتے اور جبرئیل علیہ السلام آپ ا کے دل پر قرآن اتارتے۔
نزَلَ بِهِ الرُّوحُ الْأَمِينُ عَلَى قلبك )391(الشعراء(
اس کو روح امین یعنی امانت دار فرشتہ جبرئیل امین نے آپ کا کے دل پر نازل کیا ۔
قرآن مجید عربی زبان میں ہے۔ خود قرآن مجید میں اس کے متعلق ذکر ہے
وبلسان عربي مبين )195( الشعراء
یہ واضح عربی زبان میں ہے۔
ی اتنی بلند پایہ کتاب ہے کہ اس کے مقابلے میں کوئی کتاب بلکہ ایک چھوٹی سی چھوٹی سورت لانے سے بھی دنیا عاجز رہیں۔ قرآن مجید کا یہ پانچ آج تک موجود ہے کہ اگر تمہیں قرآن کے اللہ کے کلام ہونے میں کوئی شک ہے تو اس کی کسی چھوٹی سی سورت جیسی صورت قلی خالاؤ ۔ قرآن مجید کے نزول کی ابتداء غار حرا میں ہوئی اور آخری وتی حجتہ الوداع کے موقع پر میدان عرفات میں نازل ہوئی