2- نزول قرآن

قرآن پاک اللہ تعالی ما دام ہے جو رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوا۔ قرآن رمضان کے مہینے میں نازل ہونا شروع ہوا۔

وشهر رمضان الذي أنزلَ فِيهِ الْقُرْآنُ ﴾ (البقره: 185)

رمضان کا مہینہ جس میں قرآن اتارا گیا۔

اور اللہ تعالی نے اسے لیلۃ القدر میں اتارا۔ ارشاد باری تعالی ہے :

وانا انزَلْنَهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ ( القدر : 1)

ہم نے اسے ( قرآن کو لیلۃ القدر میں اتارا۔

تئیس سال تک قرآن تھوڑا تھوڑا وقتا فوقتا نازل ہوتا رہا اور ساتھ ہی رسول اللہ ﷺ سے لکھواتے رہے، یاد کرواتے رہے۔ نمازوں میں تلاوت فرماتے ۔ حجتہ الوداع کے موقع پر اللہ نے وحی کے ذریعے اعلان کروا دیا کہ آج دین مکمل ہو گیا ہے۔ اب کسی نئی ہدایت کی ضرورت نہیں۔

الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَاتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمْ الاسلام دينا (المائده (3)

آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لیے دین پسند کر لیا ہے۔

ایک مشہور عالم جامعہ کہتے ہیں

اللہ تعالی نے اپنی کتاب کا نام قرآن اپ او ربے مثال رکھا ہے کہ اس سے پیسے نہ تو عرب کے لوگ ہی اپنے کلام کے مجموعوں کا یہ نام رکھتے تھے اور نہ ہی کبھی وحید

میں کسی کتاب کا یہ نام رکھا گیا۔ (الاتقان - از علامه سیوتی سی 51 ج 1 )