قرآن مجید اللہ تعالٰی کی سب سے بڑی نعمت ہے۔ اس میں نصیحت کا پیغام ہے، ظاہری اور باطنی بیماریوں اور یوں کے لیے شفا ہے۔ بنی نوع انسان کی عافیت کا سامان ہے۔ یہ اس سے اور رحمت کا خزانہ ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اس لیے سب سے بہتر عبادت تلاوت قرآن کریم ہے۔
قرآن مجید کی تلاوت کرتے اور عزت و احترام کرنے کے آداب ہیں۔ اللہ تعالی نے ان کا ذکر قرآن مجید میں کیا ہے اور حضرت محمد ﷺ نے احادیث میں بیان فرمایا ہے۔
قرآن کریم کو وہی ہاتھ لگائیں جو پاک ہیں۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے۔
وَلَا يَمَسُّهُ إِلَّا الْمُطَهَّرُونَ) (الواقعة : 79)
اس کو وہی ہاتھ لگاتے ہیں جو پاک ہیں۔
وضو کے بغیر قرآن پاک کو ہاتھ نہیں لگانا چاہیے۔ وضو کر کے تلاوت کرے۔ زبانی پڑھنا ہو تو وضو کے بغیر بھی پڑھ سکتا ہے۔ اٹھنے کی جگہ بھی پاک ہونی چاہیے۔ قرآت سے پہلے مسواک کر لینا سنت ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: تمہارے منہ قرآن مجید کے راستے ہیں۔ تم ان راستوں کو مسواک کر کے پاک صاف کر
تلاوت سے پہلے العوذ بالله من الشیطن الرجیم پڑھنا چاہیے اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
فَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَنِ الرَّحِيمِ) (النحل : 98)
اور جب تو قرآن پڑھے تو اللہ کے ساتھ پناہ مانگ شیطان سے جو راندہ ہوا ہے۔
قرآن مجید کو آہستہ آہستہ ترتیل سے پڑھا جائے۔ ارشاد ربانی ہے۔
وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلًا) (المزمل : 4)
اور قرآن کو آہستہ آہستہ ترتیل سے پڑھو۔
قرآن مجید نظیر نظیر کر واضح اور صاف پڑھا جائے ۔ رسول اللہ ﷺ کی تلاوت کا ایک ایک لفظ واضح اور جدا ہوتا تھا۔ (ترمذی)
قرآن مجید کو محبت اور شوق سے اچھے لہجے میں پڑھنا چاہیے۔ لہجہ میں شیر ہی ہو اور پورے الفاظ ادا ہوں۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا تم اپنی آوازوں سے قرآن کو زینت دو۔ (مشکوہ)
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا:
اپنے آپ کو مشتہ نغموں کے انداز میں قرآن پڑھنے سے بچاؤ۔ میرے بعد ایک ایک قوم آئے گی جو گا گا کر قرآن پڑھنے کی لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ (یعنی ان کے دلوں پر کوئی اثر نہ ہو گا)۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
قرآن مجید کو اس وقت تک پڑھو جب تک دل لگار ہے۔ جب طبیعت اکتا جائے تو اٹھ کھڑے ہو۔ (بخاری)
اللہ تعالی نے فرمایا:
قرآن میں سے جتنا آسانی سے پڑھ سکتے ہو پڑھو۔ (المزمل - 20)
فرمایا تین دن رات سے کم مدت میں قرآن مجید ختم کرنے کو حضور اکرم ﷺ نے پسند نہیں فرمایا۔ آپ ﷺ نے فرمایا:
جو تین دن رات سے کم میں قرآن کو ختم کرلے اس نے قرآن کو نہیں سمجھا۔ (ترمذی)
بعض لوگ تلاوت کرتے کرتے باتیں بھی شروع کر دیتے ہیں۔ یہ قرآن پاک کے آداب کے خلاف ہے۔ جب قرآن پڑھا جائے تو خاموشی سے سنا جائے ۔ یا تیں کرنا اللہ کے کلام کی ناقدری ہے۔
قرآن پاک کی طرف پونچھ یا پاؤں نہ ہو۔ نہ ہی اس سے اونچا بیٹھیں۔ ولی طور پر ادب کرنے کے ساتھ ساتھ ظاہری آداب بھی یہ نظر رکھے جائیں۔
قرآن در اصل بندوں کی طرف اللہ کی کتاب ہے۔ کتاب کو پڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ اس کو سمجھا جائے ان بے ر آن پاک کو سمجھنا بہت ضروری ہے تا کہ ہمیں معلوم ہو کہ اللہ تعالی ہم سے کیا خطاب کر رہا ہے۔
کر آپ کے پاس کسی ایسی زبان میں کوئی غلط یا تار آ جائے جو آپ نہ رکھتے ہوں تو آپ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک کہ اس خط یا تار کا مضمون کسی جانے والے سے پڑھا کر سمجھ نہ لیں۔ اسی طرح قرآن اللہ کا ہمارے نام محط ہے۔ کوشش کرنی چاہیے کہ ہم او و زبان سیکھیں جس میں یہ خط ہے تا کہ ہم از خود ے کہ میں کم از کم قرآن حکیم کا ترجمہ اور غیر پڑھنا اور یہ جانا ضروری ہے کہ اللہ تعالی کے خط میں ہمارے ی ہدایات اور نشانیاں ہیں۔
اللہ تعالی نے قرآن حکیم انسانوں کی ہدایت کے لیے اتارا ہے۔ ہدایت کا مطلب یہ ہے کہ ہم اس کے ن عمل کریں تو اللہ تعالی ہم سے راضی ہوگا۔ اللہ تعالی نے ہم سے وعدہ کیا ہوا ہے کہ اگر تم قرآن مجید پر حمل گے تو تمہیں زیا میں بھی عزت ملے گی اور آخرت میں بھی کامیاب رہو گے۔
اگر آپ بھی تیار ہوں تو ڈاکٹرسے لے لیتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس نسخے کے مطابق آپ دوائی عمال کریں گے تو آپ صحت یاب ہو جائیں گے۔ اگر آپ اس لئے کو زبانی یاد کرلیں یا گھول کر پی جائیں تو کو بیماری سے افاقہ نہیں ہو گا۔ اسی طرح قرآن جب باطنی بیماریوں سے صحت دینے کے لیے نازل ہوا اس سے محبت حاصل کرنے کا طریقہ ہیں ہے کہ قرآن مجید کی تعلیمات پر عمل کیا جائے ۔ البت یہ اللہ تعالی کی تاب ہے اس لیے اسے پڑھنا زبانی یاد کرنا باعث برکت اور ثواب ہے۔ جس مقصد کے لیے قرآن اتارا گیا تب ہی حاصل ہو گا جب اس پر عمل کیا جائے ۔