1- اسوه حسنه

ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کی زندگی خوبیوں سے مزین اور خرابیوں سے پاک ہو۔ اللہ تعالی کو بھی سی بات پسند ہے کہ ہر شخص خود کو اچھائیوں کا پیکر بنائے اور برائیوں سے دور رہے۔ دنیا میں بھی حقیقی عزت اسی شخص کو حاصل ہوتی ہے جو خوش اخلاق ہو بھلائی کرنے والا ہو۔ دوسروں کے کام آتا ہو اور اللہ تعالی کے ہاں بھی وہی عزت والا ہوتا ہے۔

ایسے طرز عمل کے لیے جس سے ہم دنیا میں بھی کامیاب ہوں اور آخرت میں بھی سرخرو ہمیں اللہ تعالٰی کی طرف سے رہنمائی کی ضرورت تھی۔ اس سلسلے میں اللہ تعالی نے ہماری دو طرح سے رہنمائی کی۔

-1 آسمانی کتابیں نازل کر کے۔

-2 اپنے رسول بھیج کر۔

-1

- آسمانی کتب وقتا فوقتنا وحی کے ذریعے انسانوں کی ضرورت کے مطابق رہنمائی کے لیے نازل ہوتی رہیں۔ قرآن حکیم کی صورت میں آخری اور مکمل کتاب نازل کر کے اس سلسلے کی تکمیل کر دی۔

2 ان کتابوں کی تفسیر ، تشریح اور عملی تعبیر کے لیے ہر قوم اور ہر امت میں رسول بھیجنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ حضرت محمد ﷺ کو آخری کتاب دے کر قیامت تک کے تمام انسانوں کے لیے رسول بنا کر بھیجا اور اعلان کر دیا کہ آپ آخری رسول ہیں۔ آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی یا رسول نہیں آئے گا۔کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ اللہ تعالیٰ نے صرف کتا میں نہیں نازل کیں بلکہ ساتھ رسول بھی بھیجے وجہ تھی ؟ اس کی وجہ یہ تھی کہ صرف کتاب سے مکمل رہنمائی نہیں ہو سکتی ، جس طرح کتا بیں پڑھ کر کوئی مختص انجینئر نہیں ہو سکتا بلکہ اسے ایسے اساتذہ کی ضرورت ہوتی ہے جن کی نگرانی میں وہ سمجھے اور ملی تربیدا کرے۔ اسی طرح قرآن کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ ہمیں مکمل رہنمائی اور اس کی عملی تربیت رسول اللہ ﷺ سے حاصل کرنا پڑے گی ۔ قرآن حکیم نے بار بار یہ بتایا کہ اللہ کے رسول ﷺ تمہارے لیے نمونہ ہیں، آپ بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق زندگی گزارو گے تو کامیاب رہو گے۔

ہوں تو آپ ﷺ کی زندگی کا ایک ایک لمحہ ہمارے لیے نمونہ اور باعث ہدایت ہے لیکن اس یونٹ آپ ﷺ کے اخلاق حسنہ کا مطالعہ کریں گے ۔ قرآن حکیم نے آپ ﷺ کے اخلاق طیبہ کی تعریف کرتے ؟

وانك لعلى خلق عظيم ) ( القلم (4)

بے شک آپ بہت بلند اخلاق کے مالک ہیں۔

آپ کے اخلاق حمیدہ کے بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا تو انہوں ۔ و يا ( ( كان خلقه القرآن )) قرآن حکیم ہی آپ کا اخلاق تھا ۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر قرآن کی تعلیمات کو انسانی پیکر میں دیکھنا ہو تو رسول اکرم ﷺ کو دیکھ رسول اکرم ﷺ کے اخلاق کریمانہ کو الفاظ کے روپ میں دیکھنا چا ہو تو قرآن مجید کی تلاو سے کرو۔

آپ ﷺ کے اوصاف مبارکہ کو آسانی کے لیے ہم دو حصوں میں تقسیم کر لیتے ہیں:

1- شخصی اوصاف، یعنی آپ ا کی وہ بابرکت عادتیں اور وہ خصوصیات جو آپ کی ذات میں ۔

2- معاملاتی اوصاف یعنی آپ ﷺ کی وہ خوبیاں جن کا اظہار دوسرے لوگوں سے معاملا سے کرتے تھا۔

PlantUML Diagram