2 خلافت صدیقی کے اہم کارنامے

2.1 لشکر اسامہ کی روانگی حضور اکرم کی حیات حسیبہ میں رومیوں کے ساتھ ایک جنگ ہوئی جسے جنگ موتہ کا نام دیا گیا تھا۔ اس میں صرف تین ہزار مسلمان ایک کر کے لشکر سے ٹکرا گئے ۔ مسلمانوں کے کئی سپہ سالار شہید ہوئے۔ آخر حضرت خالد بن ولید نے کرانی ہاتھ میں لی۔ بہادری سے لڑتے ہوئے باقی ماندہ فوج کو دشمن کے مرنے سے نکال لائے۔ مشہور ہے کہ اس جنگ کے دوران میں ایک ہی دن میں حضرت خالد عمر کے ماتھے میں 9 سوار میں ٹوٹ گئیں۔ غزوہ موتہ میں حضور اکرم کے چہیتے صحابی حضرت زید بن حارثہ ہے شہید ہو گئے تھے۔ چنانچہ رومیوں کی سرکوبی کے لیے حضرت ﷺ نے حضرت زید اللہ کے بیٹے اسامہ دری کی سرکردگی میں ایک لشکر ترتیب دیا۔ یہ لشکر ابھی روانہ ہوا ہی تھا کہ حضور اکرم ﷺ کا وصال ہو گیا اور وہ لوگ واپس آ گئے اس کے بعد عرب میں ہر طرف شورش بپا ہو گئی۔ بہت سے نو مسلم قبائل مرتد ہو گئے اور کئی تقبیلوں نے زکوۃ ادا کرنے سے انکار کر دیا۔ اس کے علاوہ نبوت کے کئی ایک جھوٹے دعویدا نہ اٹھ کھڑے ہوئے اور انہوں نے بہت قوت حاصل کر لی۔ ان حالات میں خود مدینہ کی حفاظت کا اندیشہ پیدا ہو گیا اور یہ سوال : منے آیا کہ اگر لشکر اسامہ روانہ کر دیا گیا اور پیچھے سے یہ سب منکرین اسلام اکٹھے ہو کر مدینے پر حملہ آور ہو گئے تو دفاع کیسے ہوگا ۔ حضرت ابو بکر صدیق یک نے اس وقت ان تمام حالات کے باوجود یہ فیصلہ فرد یہ کہ جو شکر رسول اللہ ﷺ نے روانہ کیا تھا میں اسے نہیں روک سکتا ۔ چاہے مدینہ لوگوں سے بالکل خالی ہو جائے۔آپ نے لشکر اسامہ روانہ کر دیا جو چالیس دن بعد نہایت کامیابی سے واپس آیا۔ اس لشکر کی روانگی کا دشمنان اسلام پر یہ اثر پڑا کہ جو لوگ یہ سمجھنے لگے تھے کہ حضور اکرم ﷺ کے وصال کے بعد مسلمان کمزور ہو گئے ہیں اور اب انہیں خستہ کرنا آسان ہے ان کی تلاط انہی دور ہو گئی۔

2.2 جھوٹے نبیوں کا خاتمہ دین اسلام کو جس تیزی سے کامیابی حاصل ہوئی اسے دیکھ کر بعض لوگوں نے سوچا کہ اگر وہ بھی نبوت کا دعوی کریں اور لوگوں کا تعاون حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو وہ بھی اسی طرح قوت اور اقتدار حاصل کر سکتے ہیں۔ چنانچہ مسیلمہ نام کے ایک شخص نے حضور اکرم ﷺ کی زندگی میں نبوت کا دعوی کر لیا تھا۔ آپ ﷺ کے وصال کے بعد اور کئی لوگ نبی بن بیٹھے۔ جنگ موتہ کی مہم کے بعد حضرت ابو بکر صدیق نے ان جھوٹے نبیوں کی طرف توجہ فرمائی۔ مختلف صحابہ کرام کی سرکردگی میں ان میں سے ہر ایک کے مقابلے کے لیے فوج بھیجی۔ ان میں سے کچھ قتل ہوئے کچھ بھاگ گئے اور بعض نے دو بار د اسلام قبول کر لیا۔ اس طرح چند دنوں میں تمام مدعیان نبوت کا خاتمہ ہو گیا۔ البتہ مسیلمہ نے بہت قوت حاصل کر لی تھی۔ حضرت خالد بن ولید نے ایک خون ریز جنگ کے بعد اسے شکست دی۔ مسیلمہ قتل ہو گیا۔ اس کی بیوئی سجاح جو خود نبوت کی مدعیہ تھی بھاگ گئی ۔ ایک نقصان یہ ہوا کہ اس جنگ میں بہت سے حفاظ قرآن صحابہ کرام پر شہید ہو گئے۔

2.3 مرتدین کی سرکوبی بہت سے قبائل کے سردار جو مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی قوت کو دیکھ کر مسلمان ہو گئے تھے۔ رسول اللہ ﷺ کےوصال کے بعد مرتد ہو گئے اور اپنی اپنی جگہ آزاد حکمران بن بیٹھے۔ نعمان بن منذر نے بحرین میں لفظ بن مالک نے عمان میں اور کئی دوسرے سرداروں نے اپنے اپنے قبائل میں اسلام سے برگشتہ ہو کر آزادی کا اعلان کر دیا۔ حضرت ابو بکر صدیق ، نے ان سرداروں کی سرکوبی کے لیے فوجی مہمیں روانہ کیں اور ان کو دوبارہ زیر کر کے اسلام کا بول بالا کیا۔

2.4 منکرین زکوۃ کی سرکوبی حضور اکرم ﷺ کے وصال کے بعد ایک نازک مسئلہ یہ پیدا ہو گیا کہ کچھ لوگوں نے اسلام پر قائم رہتے ہوئے زکوۃ دینے سے انکار کر دیا۔ پہلے تو ان کے بارے میں صحابہ کرام کو تردد ہوا کہ کیا ان کے خلاف کارروائی کی جائے یا نہیں، لیکن حضرت ابو بکر صدیق ﷺ نے فرمایا: جو شخص نماز اور زکوہ میں فرق کرے گا اس سے جہاد کریں گئے۔ آج اگر لوگ زکوۃ کا انکار کر رہے ہیں تو کل دوسرے ارکان اسلام کا انکار کریں گے اس طرح اسلام کہاں باقی رہے گا ۔ آپ نے ان لوگوں کی سرکوبی کے لیے فوجی دستے بھیجے اور تمام لوگوں سے زکوۃ وصول کی گئی۔

2.5 تدوین قرآن قرآن حکیم کی موجودہ ترتیب اس ترتیب سے مختلف ہے جس میں قرآن نازل ہوا۔ لیکن جب کوئی آیت یا سورت نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ سے اس کی مقررہ جگہ پر لکھوا دیتے ۔ اس طرح سارا قرآن ترتیب وار لکھا ہوا بھی تھا اور لوگوں کو یاد بھی تھا لیکن جب تک حضور اکرم کا زندہ رہے اس بات کا امکان تھا کہ کوئی نئی آیت یا سورت نازل ہو اور وہ درمیان میں کسی جگہ لکھی جائے اس لیے اسے ایک کتاب کی شکل نہیں دی گئی۔حضور اکرم ﷺ کے وصال کے بعد وحی کا سلسلہ ختم ہو گیا۔ اب قرآن کو کتابی شکل میں اکٹھا کیا جا سکتا تھا۔ ای دوران میں مسیلمہ کے ساتھ مقابلے میں بہت سے حفاظ شہید ہو گئے تو اس کی ضرورت زیادہ محسوس ہوئی۔ چنانچہ حضرت ابو بکر صدیق نے حفاظ اور کاتبان وحی پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی اور حضرت زید بن ثابت ، کو اس کا سیکرٹری بنایا۔ اس کمیٹی نے قرآن حکیم کو ایک کتاب کی شکل میں ترتیب دیا۔

2 خلافت صدیقی کے اہم کارنامے

2.1 لشکر اسامہ کی روانگی حضور اکرم کی حیات حسیبہ میں رومیوں کے ساتھ ایک جنگ ہوئی جسے جنگ موتہ کا نام دیا گیا تھا۔ اس میں صرف تین ہزار مسلمان ایک کر کے لشکر سے ٹکرا گئے ۔ مسلمانوں کے کئی سپہ سالار شہید ہوئے۔ آخر حضرت خالد بن ولید نے کرانی ہاتھ میں لی۔ بہادری سے لڑتے ہوئے باقی ماندہ فوج کو دشمن کے مرنے سے نکال لائے۔ مشہور ہے کہ اس جنگ کے دوران میں ایک ہی دن میں حضرت خالد عمر کے ماتھے میں 9 سوار میں ٹوٹ گئیں۔ غزوہ موتہ میں حضور اکرم کے چہیتے صحابی حضرت زید بن حارثہ ہے شہید ہو گئے تھے۔ چنانچہ رومیوں کی سرکوبی کے لیے حضرت ﷺ نے حضرت زید اللہ کے بیٹے اسامہ دری کی سرکردگی میں ایک لشکر ترتیب دیا۔ یہ لشکر ابھی روانہ ہوا ہی تھا کہ حضور اکرم ﷺ کا وصال ہو گیا اور وہ لوگ واپس آ گئے اس کے بعد عرب میں ہر طرف شورش بپا ہو گئی۔ بہت سے نو مسلم قبائل مرتد ہو گئے اور کئی تقبیلوں نے زکوۃ ادا کرنے سے انکار کر دیا۔ اس کے علاوہ نبوت کے کئی ایک جھوٹے دعویدا نہ اٹھ کھڑے ہوئے اور انہوں نے بہت قوت حاصل کر لی۔ ان حالات میں خود مدینہ کی حفاظت کا اندیشہ پیدا ہو گیا اور یہ سوال : منے آیا کہ اگر لشکر اسامہ روانہ کر دیا گیا اور پیچھے سے یہ سب منکرین اسلام اکٹھے ہو کر مدینے پر حملہ آور ہو گئے تو دفاع کیسے ہوگا ۔ حضرت ابو بکر صدیق یک نے اس وقت ان تمام حالات کے باوجود یہ فیصلہ فرد یہ کہ جو شکر رسول اللہ ﷺ نے روانہ کیا تھا میں اسے نہیں روک سکتا ۔ چاہے مدینہ لوگوں سے بالکل خالی ہو جائے۔آپ نے لشکر اسامہ روانہ کر دیا جو چالیس دن بعد نہایت کامیابی سے واپس آیا۔ اس لشکر کی روانگی کا دشمنان اسلام پر یہ اثر پڑا کہ جو لوگ یہ سمجھنے لگے تھے کہ حضور اکرم ﷺ کے وصال کے بعد مسلمان کمزور ہو گئے ہیں اور اب انہیں خستہ کرنا آسان ہے ان کی تلاط انہی دور ہو گئی۔

2.2 جھوٹے نبیوں کا خاتمہ دین اسلام کو جس تیزی سے کامیابی حاصل ہوئی اسے دیکھ کر بعض لوگوں نے سوچا کہ اگر وہ بھی نبوت کا دعوی کریں اور لوگوں کا تعاون حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو وہ بھی اسی طرح قوت اور اقتدار حاصل کر سکتے ہیں۔ چنانچہ مسیلمہ نام کے ایک شخص نے حضور اکرم ﷺ کی زندگی میں نبوت کا دعوی کر لیا تھا۔ آپ ﷺ کے وصال کے بعد اور کئی لوگ نبی بن بیٹھے۔ جنگ موتہ کی مہم کے بعد حضرت ابو بکر صدیق نے ان جھوٹے نبیوں کی طرف توجہ فرمائی۔ مختلف صحابہ کرام کی سرکردگی میں ان میں سے ہر ایک کے مقابلے کے لیے فوج بھیجی۔ ان میں سے کچھ قتل ہوئے کچھ بھاگ گئے اور بعض نے دو بار د اسلام قبول کر لیا۔ اس طرح چند دنوں میں تمام مدعیان نبوت کا خاتمہ ہو گیا۔ البتہ مسیلمہ نے بہت قوت حاصل کر لی تھی۔ حضرت خالد بن ولید نے ایک خون ریز جنگ کے بعد اسے شکست دی۔ مسیلمہ قتل ہو گیا۔ اس کی بیوئی سجاح جو خود نبوت کی مدعیہ تھی بھاگ گئی ۔ ایک نقصان یہ ہوا کہ اس جنگ میں بہت سے حفاظ قرآن صحابہ کرام پر شہید ہو گئے۔

2.3 مرتدین کی سرکوبی بہت سے قبائل کے سردار جو مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی قوت کو دیکھ کر مسلمان ہو گئے تھے۔ رسول اللہ ﷺ کےوصال کے بعد مرتد ہو گئے اور اپنی اپنی جگہ آزاد حکمران بن بیٹھے۔ نعمان بن منذر نے بحرین میں لفظ بن مالک نے عمان میں اور کئی دوسرے سرداروں نے اپنے اپنے قبائل میں اسلام سے برگشتہ ہو کر آزادی کا اعلان کر دیا۔ حضرت ابو بکر صدیق ، نے ان سرداروں کی سرکوبی کے لیے فوجی مہمیں روانہ کیں اور ان کو دوبارہ زیر کر کے اسلام کا بول بالا کیا۔

2.4 منکرین زکوۃ کی سرکوبی حضور اکرم ﷺ کے وصال کے بعد ایک نازک مسئلہ یہ پیدا ہو گیا کہ کچھ لوگوں نے اسلام پر قائم رہتے ہوئے زکوۃ دینے سے انکار کر دیا۔ پہلے تو ان کے بارے میں صحابہ کرام کو تردد ہوا کہ کیا ان کے خلاف کارروائی کی جائے یا نہیں، لیکن حضرت ابو بکر صدیق ﷺ نے فرمایا: جو شخص نماز اور زکوہ میں فرق کرے گا اس سے جہاد کریں گئے۔ آج اگر لوگ زکوۃ کا انکار کر رہے ہیں تو کل دوسرے ارکان اسلام کا انکار کریں گے اس طرح اسلام کہاں باقی رہے گا ۔ آپ نے ان لوگوں کی سرکوبی کے لیے فوجی دستے بھیجے اور تمام لوگوں سے زکوۃ وصول کی گئی۔

2.5 تدوین قرآن قرآن حکیم کی موجودہ ترتیب اس ترتیب سے مختلف ہے جس میں قرآن نازل ہوا۔ لیکن جب کوئی آیت یا سورت نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ سے اس کی مقررہ جگہ پر لکھوا دیتے ۔ اس طرح سارا قرآن ترتیب وار لکھا ہوا بھی تھا اور لوگوں کو یاد بھی تھا لیکن جب تک حضور اکرم کا زندہ رہے اس بات کا امکان تھا کہ کوئی نئی آیت یا سورت نازل ہو اور وہ درمیان میں کسی جگہ لکھی جائے اس لیے اسے ایک کتاب کی شکل نہیں دی گئی۔حضور اکرم ﷺ کے وصال کے بعد وحی کا سلسلہ ختم ہو گیا۔ اب قرآن کو کتابی شکل میں اکٹھا کیا جا سکتا تھا۔ ای دوران میں مسیلمہ کے ساتھ مقابلے میں بہت سے حفاظ شہید ہو گئے تو اس کی ضرورت زیادہ محسوس ہوئی۔ چنانچہ حضرت ابو بکر صدیق نے حفاظ اور کاتبان وحی پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی اور حضرت زید بن ثابت ، کو اس کا سیکرٹری بنایا۔ اس کمیٹی نے قرآن حکیم کو ایک کتاب کی شکل میں ترتیب دیا۔

PlantUML Diagram