7- شہادت اور جانشینی مدینہ منورہ میں ابولولو فیروز نام کا ایک پاری غلام تھا، اس نے حضرت عمر ﷺ سے شکایت کی اس کا مالک اس سے روزانہ دو درہم ٹیکس لیتا ہے۔ آپ نے پوچھا کام کیا کرتے ہو۔ اس نے بتایا لو ہے اور لکڑی کا کاریگر ہوں۔ آپ نے فرمایا، پھر تو وہ ور ہم زیادہ نہیں۔ وہ ناراض ہو گیا اور دوسرے دن فجر کی نماز کے وقت خنجر لے کر مسجد میں آگیا اور جو نبی حضرت عمر نے نماز شروع کی اس نے پے در پے خنجر کے وار کر کے آپ کو شدید زخمی کر دیا۔ ابولؤلؤ گرفتار ہوا لیکن اس نے خودکشی کر لی۔ حضرت عمرہ کا زخم کاری تھا بچنے کی امید نہیں تھی ۔ لوگوں کے اصرار پر آپ نے چھ آدمیوں کی ایک کمیٹی بنا دی اور یہ کہا کہ ان میں سے جس شخص پر زیادہ لوگ اعتماد کریں اسے میرے بعد خلیفہ بنایا جائے۔ ان چھ صحابہ کرام کے نام یہ ہیں :
حضرت علی
حضرت عثمان
ه حضرت عبد الرحمن بن عوف له
حضرت طلحہ والے
حضرت زبیر مرگ
حضرت سعد میں
پھر اپنے بعد ہونے والے خلیفہ کے لیے مختلف وصیتیں کیں۔ یکم محرم 24 ہجری کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے میں رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابو بکر صدیق ہے کے پہلو میں دفن ہوئے۔ بعد میں حضرت عبد الرحمن بن عوف بچے نے دن رات لوگوں کے مختلف طبقات سے مشورہ کر کے اعلان کیا کہ لوگوں کی اکثریت حضرت عثمان عوام کے حق میں ہے۔ چنانچہ حضرت عثمان ہے آپ کے جانشین ہوئے۔