1- والدین اور بزرگوں کا احترام دنیا میں انسان کے سب سے بڑے محسن اس کے والدین ہیں۔ وہ اولاد سے جیسی بے غرض محبت کرتے ہیں اور ان کی پرورش میں جو تکلیفیں اٹھاتے ہیں، ان کی خوشی اور آرام کے لیے اپنی تمام خوشیاں اور راحتیں قربان کر دیتے ہیں اس کا کوئی بدلہ اولاد نہیں دے سکتی ۔ اس لیے والدین کا حق سب سے زیادہ ہے۔

والدین کے حقوق اتنے زیادہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت اور شرک کی ممانعت کے ساتھ ساتھ والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا گیا ہے۔ والدین کا اپنی اولاد پر اتنا احسان ہے اور وہ اس کے مستحق ہیں کہ ان کے سامنے اُف تک نہ کہا جائے ۔ ان کے ساتھ عاجزی سے پیش آیا جائے۔ زندگی میں ان کی خدمت کی جائے اور بعد میں ان کے لیے دعائے مغفرت کی جائے۔

قرآن حکیم میں والدین کے ساتھ حسن سلوک کا بار بار حکم دیا گیا ہے۔ ذیل میں ان میں سے ایک آیت کا ترجمہ دیا جاتا ہے۔ اور تمہارے رب نے قطعی حکم دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور والدین کے ساتھ نیکی سے پیش آؤ اور اگر ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے سامنے ضعیفی کی عمر کو پہنچیں تو ان کے آگے اف بھی نہ کرو نہ ان کو جھڑ کو۔ اگر ان سے کچھ کہنا ہو تو ادب کے ساتھ کہو اور محبت سے عاجزی کا پہلو ان کے سامنے جھکا دو اور ان کے حق میں دعا کرو کہ اے پروردگار تو ان پر رحمت فرما جس طرح انہوں نے مجھے بچپن میں پالا ۔ (بنی اسرائیل 23-22)

سرگرمی او پر جن آیات کا ترجمہ دیا گیا ہے قرآن حکیم سے تلاش کر کے یہ آیات خوش خط لکھیے ۔ اسلام میں شرک سے بڑھ کر کوئی گناہ نہیں۔ مشرک سب سے بڑا گنہگار ہے لیکن والدین کا حق اتنا ہے کہ مشرک والدین کے ساتھ بھی بھلائی اور نیکی کرنے کا حکم ہے لیکن اگر وہ شرک کی دعوت دیں تو ان کا کہا نہ مانا جائے۔

والدین کا خیال رکھنا بہت بڑی نیکی ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص نے رسول اکرم ﷺ سے پوچھا خدا کے نزدیک سب سے زیادہ پسند یادہ کام کون سا ہے؟ فرمایا وقت پر نماز پڑھنا پوچھا پھر کون سا ؟ فرمایا والدین کے ساتھ نیکی کرنا، پھر فرمایا، جہاد فی سبیل اللہ ۔

ایک صحابی کہتے ہیں کہ میرے والد حضور اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ میں جہاد کرنا چاہتا ہوں، آپ ﷺ کی خدمت میں مشورے کے لیے حاضر ہوا ہوں ۔ آپ ﷺ نے پوچھا تمہاری ماں موجود ہے انہوں نے کہا ہاں فرمایا بس ان کے قدموں میں رہو ان کے پاؤں کے نیچے جنت ہے۔

ماں باپ کا حق ان کے مرنے کے بعد بھی ختم نہیں ہوتا۔ ان کے لیے دُعائے مغفرت کرنی چاہیے۔ انہوں نے وعدے کیے تھے ان کو پورا کرنا چاہیئے ان کے دوست و احباب پاس اور لحاظ کرنا چاہیے۔

ایک مرتبہ بنو سلمہ کے ایک شخص نے آپ سے پوچھا یا رسول اللہ ! کوئی ایسی نیکی ہے جو ماں باپ کی موت کے بعد ان کے ساتھ کر سکوں۔ فرمایا ان کے لیے دعا کرو ان کی مغفرت چاہو ان کے بعد ان کے کیسے ہوئے وعدوں کو پورا کرو۔ ان کے عزیزوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ اور ان کے دوستوں کی عزت و احترام کرو

حضرت عبد اللہ بن عمر ے اپنے والد کے ملنے والوں کا بہت خیال رکھتے تھے۔ انہیں قیمتی تھے دیتے۔ ایک بار کسی نے اعتراض کیا تو فرمایا۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ سب سے بڑی نیکی اولاد کا اپنے باپ کے دوستوں کے ساتھ حسن سلوک ہے۔

PlantUML Diagram