4- تقوی
اللہ تعالیٰ نے انبیاء کے ذریعے انسانوں کو بتایا ہے کہ اچھے کام کون سے ہیں اور برے کون سے کن کاموں سے اللہ تعالی راضی ہوتا ہے اور کن سے ناراض ۔ کون سے کام کرنے سے آدمی دُنیا میں مطمئن اور آخرت میں کامیاب ہوتا ہے اور کن کاموں کے کرنے سے دنیا میں پریشانیاں اور اخرت میں عذاب ملتا ہے۔ جو شخص اپنی زندگی میں ہر وقت یہ خیال رکھے کہ اسے اپنے سارے اعمال کی فہرست لے کر اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہونا ہے۔ اور ہر کام کا جواب دینا ہے اس لیے ہر ایسا عمل کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہے جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے اور ہر ایسے کام سے بچے جس سے اللہ تعالی نے منع کیا ہے تو وہ شخص متقی ہے۔
آپ کبھی ایسے راستے سے گزرے ہیں جہاں راستے کے ارد گرد کانٹے دار جھاڑیاں ہوں یا راستے میں سے کیچڑ ہو۔ ایسے موقع پر آپ کیا کرتے ہیں ؟ یہی کہ کپڑے سمیٹ کر احتیاط سے چلتے ہیں تا کہ آپ کا لباس کانٹوں سے نہ الجھ جائے یا آپ کے کپڑے کیچڑ سے آلودہ نہ ہو جائیں۔ اسی طرح زندگی کے سفر میں جب آدمی اللہ تعالیٰ سے ڈر کر گناہوں سے بچتا ہے تو اسے تقوی کہتے ہیں۔ تقویٰ کے معنی ہیں۔
-1 ورتا -2 بچنا -3 پر ہیز کرنا
کیا آپ نے کبھی سوچا کہ ہم جو بہت سی چیزوں سے ڈرتے ہیں مثلاً سانپ بچھو سے چور ڈاکو سے والدین اور اساتذہ سے حادثے اور موت سے تو کیا ان چیزوں سے ڈرنا بھی تقوی ہے؟نہیں تقویٰ صرف اس ڈر کا نام ہے جو اللہ تعالی سے ہو۔ اللہ تعالی سے ڈرنے اور دوسری چیزوں سے ڈرنے میں بنیادی فرق یہ ہے کہ دوسروں چیزوں کے ذریعے انسان کا دل کمزور ہوتا ہے وہ خوف زدہ رہتا ہے اور پریشان ہوتا ہے جب کہ اللہ تعالی کا ڈر جتنا زیادہ ہو گا انسان بہادر جرات مند، مطمئن اور بے خوف ہوگا۔ قرآن حکیم میں ہے کہ اللہ تعالیٰ منتفی لوگوں کا دوست ہے۔
و الله ولى المتقين ( سورة الجاثية (19) اللہ متقیوں کا دوست ہے"۔
اللہ تعالیٰ سب سے بڑی طاقت ہے اور ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اس لیے وہ جن کا دوست ہوا نہیں کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی ۔ صحیح معنوں میں خوف خدا رکھنے والوں کے دل میں برادری اور اطمینان پیدا ہو جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے ہم پر کئی عبادتیں فرض کی ہیں۔ روزانہ پانچ وقت کی نماز فرض ہے رمضان کے روزے فرض ہیں مال میں سے زکوۃ دینا فرض ہے۔ حج کی استطاعت ہو تو حج فرض ہے۔ ان تمام عبادتوں کا مقصد کیا ہے؟
مثال کے طور پر: روزے میں صبح سے شام تک ہم بھوکے پیاسے رہتے ہیں اس کا کیا فائدہ ہے ؟ کیا اللہ تعالی کو اس سے کوئی فائدہ ہوتا ہے؟ ہمیں بھوکا پیاسا رکھنے سے اللہ تعالی کو کیا ملتا ہے؟ یقینا کچھ نہیں اللہ تعالیٰ فائدے اور نقصان سے بے نیاز ہے۔ اس کا فائدہ ہمیں کو ہے کہ اس طرح ہم اللہ تعالی کے حکم کی تعمیل میں بھوک پیاس برداشت کرنے کی تربیت حاصل کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ہمارے اندر یہ صلاحیت پیدا ہوتی ہے اور بڑھتی ہے کہ ہم اللہ تعالی کے حکم ماننے اور اس کی نافرمانی سے بچنے کا جذبہ پیدا ہو اور یہی تقویمی ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے:
يأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصّيام كما كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَاے ایمان والو تم پر روزہ فرض کیا گیا جیسے کہ تم سے پہلوں پر فرض کیا گیا تھا تا کہ تم پر ہیز گار ہو جاؤ۔
اسلام نے جتنی عبادتیں فرض کی ہیں ان سب کا اصل مقصد یہی ہے کہ انسان کے دل میں تقوی اور خوف خدا پیدا ہوتا کہ ہر کام شریعت کے مطابق کرے اور ہر معاملے میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے بچے۔
تقومی در اصل دل کی کیفیت کا نام ہے۔ اگر آدمی کے دل میں اللہ تعالیٰ کی عظمت اور اس کا خوف موجود ہے تو وہ ہر کام اللہ تعالیٰ کی مرضی کے مطابق کرے گا۔ رسول اکرم ﷺ نے ایک موقع پر دل کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ تقوی یہاں ہوتا ہے۔ ایک اور موقع پر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
سنو جسم میں ایک گوشت کا لوتھڑا ہے جب وہ ٹھیک ہو تو سارا جسم ٹھیک ہوتا ہے اور جب وہ خراب ہو جائے تو سارا جسم خراب ہو جاتا ہے سن لو کہ وہ لوتھڑا دل ہے۔
تقویٰ کا تعلق کسی ذات برادری خاندان اور قبیلے سے نہیں ہے۔ قرآن حکیم میں ہے کہ سب لوگ ایک ماں باپ کی اولاد ہیں۔ ان کے خاندان اور قبیلے محض پہچان کا ذریعہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک عزت والا وہی ہے جو متقی ہے۔
حجۃ الوداع کے موقع پر آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا: کسی عربی کو عجمی پر کسی گورے کو کالے پر کوئی برتری حاصل نہیں، برتر وہی ہے جو سب
خلاصه -1 اللہ تعالی سے ڈر کر گناہوں سے بچنے کا نام تقوی ہے۔ -2 تمام عبادات کا مقصد تقویٰ پیدا کرنا ہے -3 اللہ تعالی کے ہاں عزت والا وہی ہے جو سب سے زیادہ متقی ہے۔
300