6- رشتہ داروں کے حقوق اسلام میں حقوق و فرائض کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ انسانوں سے لے کر حیوانوں تک سب کے حقوق مقرر ہیں۔ ان حقوق میں الفت و محبت شفقت و اطاعت ہمدردی ماری اور ہر قسم کی جسمانی اور مالی امداد شامل ہے ان میں پہلا درجہ رشتہ داروں کا ہے۔ قرآن حکیم نے قریبی عزیزوں کے حقوق ادا کرنے کی بہت تاکید کی ہے۔ فَاتِ ذَا الْقُرْبَى حَقَّهُ له (الروم : 38) . قرابت داروں کو ان کا حق دو۔ مال و دولت کی محبت آدمی کی فطرت میں ہے کسی کا جی نہیں چاہتا کہ وہ بغیر کسی معاوضے اور بدلے کے یونہی اپنے مال میں سے کسی کو کچھ دے دے یا اپنی ضروریات کے باوجود دوسروں پر خرچ کرے لیکن قرآن حکیم نے بتایا ہے کہ روپے پیسے سے محبت اور اپنی ضروریات کے باوجود رشتہ داروں کی امدان کرنا بہت بڑی نیکی ہے۔ وَاتَى الْمَالَ على حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَى (البقرة: 177) اور اصل نیکی یہ ہے کہ مال کی محبت کے باوجود قرابت داروں کو دہے۔ جن لوگوں سے خون کا رشتہ ہوتا ہے ان کے حقوق کی ادائیگی کو صلہ رحمی کہتے ہیں اور ان کے حقوق ادا نہ کرنا قطع رحمی کہلاتا ہے۔ اسلام میں صلہ رحمی کی بہت تاکید ہے اور قطع رحمی کی بڑی خدمت ہے۔ حدیث میں آتا ہے: جو شخص صلہ رحمی کرے گا اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ رحم سے پیش آئے گا اور جو قطع رحمی کرے گا اللہ تعالی کی رحمت سے دور ہو گا۔ رسول اکرم ﷺ کا ارشاد ہے :" جو شخص چاہتا ہے کہ اسے بہت رزق ملے اس کو صلہ رحمی کرنا چاہیے اور جو شخص چاہتا ہے کہ اس کی عمر میں اضافہ ہوا سے صلہ رحمی کرنا چاہیے۔ ایک دیہاتی رسول اکرمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی یا رسول اللہ ! مجھے ایسی چیز بتائیے جو مجھ کو جنت کے قریب اور دوزخ سے دور کر دے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہراؤ نماز پڑھو زکوٰہ ادا کرو اور صلہ رحمی کرو۔ اسلام نے رشتہ داروں کے کئی ایک حقوق متعین کیسے ہیں مثلاً احسان ان کی مالی مدد کرنا وراثت میں حصہ ان کی اصلاح صله رحمی

6.1 احسان قرآن حکیم نے رشتہ داروں کے ساتھ احسان کرنے، حسن سلوک اور محبت سے پیش آنے کا حکم دیا ہے وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَاناً وبذى القربي ماں باپ اور رشتہ داروں کے ساتھ احسان کرو۔

6.2 مالی امداد رشتہ داروں کی مالی امداد کرنا بہت بڑی نیکی ہے۔ قرآن حکیم نے جا بجا رشتہ داروں کی دست گیری اور ان کے ساتھ مالی تعاون کرنے کا حکم دیا ہے : وَإِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالإِحْسَان وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى اللہ انصاف، حسن سلوک اور رشتہ داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے۔ ایک مرتبہ صحابہ کرام میں نے رسول اکرم ﷺ سے پوچھا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں کیا خرچ کریں؟ تو اس کے جواب میں قرآن حکیم کی آیت نازل ہوئی جس میں کہا گیا کہ جو کچھ بھی خرچ کرو وہ والدین، رشتہ داروں تیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہو۔ مدینہ منورہ میں حضرت ابوطلحہ کا ایک باغ تھا جس کی کھجوریں بہت عمدہ ہوتی تھیں اور اس میں ایک میٹھے پانی کا کنواں تھا۔ رسول اکرم ﷺ جب اس باغ کے پاس سے گزرتے تو اس کے کنوئیں کا پانی پیتے تھے۔ جب قرآن کریم کی یہ آیت نازل ہوئی ۔ لَنْ تَنَالُوا البَر حَتَّى تَنفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ (آل عمران : ) تم اس وقت تک نیکی نہیں حاصل کر سکتے جب تک اپنی عزیز ترین چیزیں اللہ تعالی کی راہ میں خرچ نہ کرو تو حضرت ابو طلحہ آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ مجھے سب سے عزیز یہ باغ اور کنواں ہے۔ میں اسے اللہ تعالی کی راہ میں دیتا ہوں آپ ﷺ جہاں چاہیں خرچ کریں۔ آپ ﷺ نے فرمایا آمدنی کا اچھا ذریعہ ہے ۔ میری رائے میں بہتر یہ ہے کہ اسے اپنے رشتہ داروں میں تقسیم کر دو ۔ حضرت ابوطلحہ نے اسے اپنے رشتہ داروں میں تقسیم کر دیا۔

6.3 وراثت میں حصہ آج مسلمان گھرانوں میں رشتہ داروں کو وراثت سے محروم رکھنے کے لیے قسم قسم کے حیلے کیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے خاندانی دشمنیاں پیدا ہوتی ہیں۔ قرآن حکیم نے مختلف رشتہ داروں کے حقے مقرر کر کے یہ کہا یہ اللہ کا حکم ہے جسے پورا کرنا فرض ہے۔ کچھ رشتہ دار ایسے ہوتے ہیں جو وراثت میں حصہ دار نہیں ہو سکتے ان کو بھی محروم نہیں رکھا گیا بلکہ قرآن حکیم میں ہے کہ : جب وراثت کی تقسیم کے وقت رشتہ دار یتیم اور مسکین آئیں تو اس مال میں سے ان کو بھی کچھ دو اور ان سے اچھی بات کہو۔

6.4 رشتہ داروں کی اصلاح رشتہ داروں کی اصلاح اور ان کی مناسب تربیت کرنا بہت ضروری ہے۔ رسول اکرم ﷺ کو جب نبوت سے سرفراز کیا گیا تو پہلے پہل رشتہ داروں کی اصلاح اور تک ہدایت کا پیغام پہنچانے کا حکم ملا۔ اس کے بعد دوسرے لوگوں کو تبلیغ کی گئی۔

6.5 صلہ رحمی عام طور پر لوگ یہ شکایت کرتے ہیں کہ جو رشتہ دار ہمارے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتے ہم ان کے ساتھ اچھا سلوک کیوں کریں۔ آخر یک طرف حسن سلوک کب تک چل سکتا ہے ؟ یہی بات جناب رسول اکرم ﷺ سے پوچھی گئی تو آپ ﷺ نے فرمایا: جو شخص تم سے اچھا سلوک کرتا ہے تم بھی اس سے اچھا سلوک کرو تو یہ بدلہ ہے، خالص نیکی تو یہ ہے کہ جو تم سے اچھا سلوک نہیں کرتا اس کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ایک اور موقع پر آپ ﷺ نے فرمایا: جو قطع رحمی کرے اس سے صلہ رحمی کے سے صلہ رحمی کرو جو ظلم کرے ان جو ظلم کرے اسے معاف کرو اور جو برا سلوک کرے اس سے اچھا سلوک کرو۔

خلاصه -1- اسلام نے رشتہ داروں کے حقوق مقرر کیے ہیں۔ 2 رشتہ داروں سے احسان کرنا ان کی مالی امداد کرنا ان کو وراثت میں حصہ دینا اور ان کی اصلاح و تربیت کرنا ضروری ہے۔ -3 نیکی کا معیا۔ یہ ہے و قطع جمی کرے اس سے صلہ رحمی کرو۔

PlantUML Diagram