8- اپنا کام خود کرنا انسان کی عظمت کام کرنے میں ہے۔ جو کام نہیں کرتا بے کار ہے اس کی کوئی عزت نہیں ہے۔ جو لوگ خود بیٹھے رہتے ہیں اور دوسروں سے خدمت کراتے ہیں وہ اپنے کو معزز سمجھتے ہیں حالانکہ لوگ اس کی عزت کرتے ہیں جو اپنا کام خود کرتا ہے اور دوسروں کے بھی کام آتا ہے۔

اللہ تعالی نے سب انسانوں کو برابر پیدا کیا ہے ۔ ہر شخص کو ہاتھ پاؤں آنکھ، ناک، کان اور حواس دیئے ہیں تا کہ ہر شخص اپنے کام خود کر سکے۔ سوچنے کی بات ہے کہ اگر کچھ لوگوں کو اس طرح رکھنا ہوتا کہ وہ اپنا کوئی کام بھی خود نہ کریں تو ان کو ہاتھ پاؤں اور صحیح سالم جسم دینے کی کیا ضرورت تھی ؟ انسانوں نے خود ایسا معاشرہ بنالیا ہے جس میں کچھ لوگ دوسروں کے حصے کا کام بھی کرتے ہیں اور کچھ لوگ اپنا کام بھی نہیں کرتے۔

رسول اکرم ﷺ جو انسانوں میں سب سے زیادہ عزت والے تھے اور آپ ﷺ کے صحابہ آپ ﷺ کے جاں نثار خادم تھے ۔ وہ آپ ﷺ کے اپنی جانیں تک قربان کرنے کے لیے تیار رہتے تھے لیکن آپ ﷺ اپنے ہاتھ سے کام کرنے کو پسند فرماتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ابو سعید خدری اور امام حسن سے روایت ہے کہ: (( كَانَ يَخدم نفسه )) آپ اپنے کام خود کرتے تھے

ایک شخص نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ آپ سے گھر میں کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے بتایا:آپ ﷺ گھر کے کام کاج میں مصروف رہتے تھے۔ کپڑوں میں اپنے ہاتھ سے خود پیوند لگا لیتے تھے۔ گھر میں خود جھاڑو دے لیتے تھے دودھ دوھ لیتے تھے بازار سے سودا خرید لاتے تھے۔ جوتی پھٹ جاتی تو خود گانٹھ لیتے تھے ڈول میں ٹانکے لگا دیتے تھے اونٹ کو اپنے ہاتھ سے باندھ دیتے تھے اس کو چارہ دیتے غلام کے ساتھ مل کر آٹا گوندھتے۔

حضرت انس بن مالک سے کہتے ہیں کہ میں آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ خود اپنے ہاتھ سے اونٹ کے بدن پر تیل مل رہے تھے۔

ایک دفعہ مسجد نبوی میں تشریف لے گئے تو دیکھا کہ کسی نے مسجد میں ناک صاف کی ہے۔ آپ نے ایک کنکر لے کر اپنے دست مبارک سے خود اس کو کھرچ ڈالا اور آئندہ کے لیے لوگوں کو ایسا کرنے سے منع فرمایا :

مسجد قبا اور مسجد نبوی کی تعمیر میں آپ ﷺ نے صحابہ کرام کے ساتھ مل کر کام کیا۔ جب مدینہ منورہ کے ارد گرد خندق کھودنے کی ضرورت پڑی تو آپ ﷺ خندق کی کھدائی میں سب سے بڑھ کر حصہ لیتے۔ جب بھی کوئی سخت چٹان آجاتی تو آپ آگے بڑھ کر اس پر ایسی ضرب لگاتے کہ ریزہ ریزہ ہو جاتی۔

ایک سفر میں صحابہ کرام نے بکر ذبح کی اور اس کے پکانے کے لیے آپس میں کام بانٹ لیے۔ آپ ﷺ نے فرمایا، جنگل سے لکڑی میں لاؤں گا۔ صحابہ کرام نے تامل کیا تو فرمایا میں امتیاز پسند نہیں کرتا ۔ ایک اور سفر میں آپ ﷺ کی جوتی کا تسمہ ٹوٹ گیا آپ نے اسے درست کرنا چاہا تو ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کی یا رسول اللہ الائیے میں ٹانک دوں۔ فرمایا یہ بڑائی ہے جو مجھے پسند نہیں ۔

دو صحابی بیان کرتے ہیں کہ: ایک دفعہ ہم لوگ خدمت اقدس میں حاضر ہوئے تو دیکھا کہ آپ خود اپنے دست مبارک سے مکان کی مرمت کر رہے تھے ۔ ہم لوگ بھی اس کام میں شریک ہو گئے جب کام ختم ہو گیا تو آپ نے ہمارے لیے دُعائے خیر فرمائی۔

PlantUML Diagram