| Arabic | Urdu | English |
|---|---|---|
وَلَا تَجْعَلُ | اور نہ رکھو | And do not make |
يَدَكَ | ہاتھ کو | your hand |
مَعْلُولَةً | بندھا ہوا | tied |
إِلى عُنُقِكَ | گردن کے ساتھ | to your neck |
وَلَا تَبْسُطُهَا | اور نہ کھولو | nor extend it |
كُلِّ الْبَسْطِ | بلکل کھولنا | completely |
فَتَقْعُدَ مَلُوْمًا محْسُورًا | تو تم ملامت اور پچھتانے والے بیٹھ جاؤ | lest you sit blamed and regretful |
اور اپنے ہاتھ کو نہ تو گردن سے بندھا ہوا کر لو ( یعنی کنجوس نہ بنو ) اور نہ ہی بالکل کھول دو ( کہ کبھی کچھ دے ڈالو اور نتیجہ یہ ہو ) کہ علامت زدہ اور عاجز بن کر بیٹھ جاؤ۔
“And do not keep your hand tied to your neck (do not be miserly), nor extend it completely (so that you give away everything), lest you sit blamed and regretful.”
بہترین معاشی اصولوں میں سے ایک یہ ہے کہ خرچ کرنے اور لینے دینے میں اعتدال کا راستہ اپنایا جائے۔ ایسا نہ ہو کہ خرچ کرنے میں اس قدر بخل سے کام لیا جائے کہ سب کنجوس کہنے لگیں اور نہ ہی ایسا ہو کہ اس قدر کھلے دل سے خرچ کیا جائے کہ اپنی ضرورت کے لیے بھی کسی سے مانگنا چاہیے۔ اس پر سب کہیں گے کہ بے سوچے سمجھے خرچ ہی کیوں کیا جو کسی سے مالکنے کی محتاجی ہوئی۔ مراد یہ ہے کہ خرچ کرنے اور دینے دلانے میں اعتدال یعنی بیچ کی راہ اختیار کرنی چاہیے۔
One of the best economic principles is moderation in spending and giving. Do not be so tight-fisted that people call you miserly, nor so open-handed that you spend recklessly and are left needing help from others. People would then say: “Why did he spend without thinking, only to end up dependent?” The lesson is to adopt balance — a middle path — in both spending and giving.